دی حضرت بلال نے کعبے سے جب صدا
حی علی الصلوۃ حی علی الفلاح
عالم میں عام نعرہ ء توحید ہو گیا
حی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارشاد کبریا ہے یہ اعلان مصطفی
حی۔۔۔۔۔۔۔۔
پیدا ہوئے رسول تو رحمت برس پڑی
تھی عرش سے زمین تلک نور کی جھڑی
داعی حلیمہ گود میں لے کر جو چل پڑی
بیمار اونٹنی میں عجب جان پڑ گئی
باد صبا نے جھوم کے کانوں میں یہ کہا
حی۔۔۔۔۔۔
اسلام کے علم کو اٹھایا حسین نے
باطل کے آگے سر نہ جھکایا حسین نے
کیا چیز ہے نماز بتایا حسین نے
سجدے میں اپنے سر کو کٹایا حسین نے
یہ دشت کربلا سے ابھی آتی ہے صدا
حی۔۔۔ ۔
معراج میں جو رب نے بلایا حضور کو
جبریل آئے اور جگایا حضور کو
حق کی رضا کا جام پلایا حضور کو
چلنے لگے تو رب نے بتایا حضور کو
امت سے جا کہ کہنا یہی تحفہ ہے ملا
حی۔۔۔۔۔
داڑھی تمام نبیوں کی سنت ہے مومنوں
اسلام کا شعار ہے رحمت ہے مومنوں
سرکار سے غلامی کی نسبت ہے مومنوں
سنت پہ جو چلا اسے جنت ہے مومنوں
جنت میں بھی ملے گا تمہیں قرب مصطفی
حی۔۔۔۔۔
معراج روح اہل بصیرت نماز ہے
افضل ترین شغل سعادت نماز ہے
میرے نبی کی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے
مومن کے واسطے تو سعادت نماز ہے
یہ ہے کلیم مظہر الطاف کبریا
حی۔۔۔۔
پہنچا جو ان کے در پہ مقدر سنور گیا
سرہند کے مہء خانے سے ساقی کا سلسلہ
کوہاٹ سے ہے شہر مدینہ کا رابطہ
تصور جانان سے دل کو سکوں ملا
انگلی لگی جودل پہ تو دھڑکن نے دی صدا
حی۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment