Thursday, February 2, 2017

بظاہر تو یہ دنیا خوبصورت ہے

بظاہر تو یہ دنیا خوبصورت ہے سہانی ہے
بقا اس کو نہیں حاصل یہ دنیا دار فانی ہے

کبھی اترا کے چلتا ہے کبھی بل کھا کے چلتا ہے
تو جس پر ناز کرتا ہے یہ دو روزہ جوانی ہے

کہاں قارون کی دولت کہاں شداد کی جنت
کہاں فرعون کی وہ جابرانہ حکمرانی ہے

نہ ہو مغرور دولت کے نشے میں اے میرے بھائی
نہیں رہتی ہے کس کے پاس دولت آنی جانی ہے

فلاح و کامرانی نے قدم اس کے ہی چومے ہیں
محمد مصطفی کی بات جس انساں نے مانی یے

وہی اللہ کے محبوب کا محبوب ہے محسن
کہ جس مومن کی پیشانی پہ سجدوں کی نشانی ہے

No comments:

Post a Comment