Thursday, May 28, 2015

Zakhm e ulfat se jo qalb ghael nahee

زخم الفت سے جو قلب گهائل نہیں
اہل الفت کی جانب وہ مائل نہیں

جانے کیا دوستوں لطف آہ و فغاں
درد الفت کا جو قلب حامل نہیں

بحر الفت کا کوئی کنارہ کہاں
یہ سمندر ہے وہ جس کا ساحل نہیں

صحبت شیخ سے جو بهی محروم ہے
بن کے رہبر بهی وہ شیخ کامل نہیں

اس کی منبر پہ تقریر بے کیف ہے
درد دل خاک میں جس کے شامل نہیں

جس کا دل اہل دل پر نہیں ہے فدا
اس کے سینے میں دل ہے مگر دل نہیں

سارے عالم میں اختر کی ہے یہ صدا
وہ کمینہ ہے جو ان کا سائل نہیں

No comments:

Post a Comment