اب ہو میرا جام و صفو
لا الہ الا ہو
کہتا جاءوں کو در کو
لا الہ الا ہو
پردہ اٹها دے جلووں سے
قرب تو اپنا ایسا دے
تجهہ کو میں دیکهوں اور مجهہ کو تو
لا الہ الا ہو
دل میں قرب کے پهول کهلیں
کانٹے عصیاں کے نکلیں
آنے لگے تیری خوشبو
لا الہ الا ہو
جب سے دل میں آئے تم
عقل و ہوش و خرد سب گم
بند زباں جاری آنسو
لا الہ الا ہو
روح کی میری طاقت ہے
نطق کی میری زینت ہے
قلب کا میرے ہے یہ وضو
لا الہ الا ہو
ناز اٹهاءوں تیرے یوں
دل کا کر دوں اپنے خوں
عشق عطا کر ایسا تو
لا الہ الا ہو
دیکهے آپ کو جب مجذوب
دل دهڑکے شدت سے خوب
لب پر آئے نعرہء ہو
لا الہ الا ہو
No comments:
Post a Comment