صبح دم جب بزم گل میں چہچہاتے ہیں طیور
پهوپهٹ جب جھلملاتا ہے فضائے شب میں نور
روشنی جب پردہ ء ظلمت سے کرتی ہے ظہور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
چاندنی کے تار جب بنتے ہیں دام عنکبوت
صورتِ غارحرا ہوتا ہے جب شب کا سکوت
جب اجڑتی ہے افق سے اک جبیں صد رشک طور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
جب مہکتی ہیں ہوائیں جاگتے ہیں دشت و راہ
جب سرہربرگ گل جلتے ہیں شبنم کے چراغ
جب اجالے توڑ دیتے ہیں اندھیروں کا غرور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
اک ہوائے سرکشی میں جھومتے ہیں جب نہال
جب اذاں بن کر چمک اٹهتی ہے آواز بلال
دل پہ جب اسم محمد سے برستا ہے سرور
تب مجھے محسوس ہوتاہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
دل کی ہر دهڑکن سے آتی ہے صدائے مصطفیٰ
جب میرے سینے میں کهلتے ہیں ولائے حق کے پهول
جب میری سانسوں کی خوشبو پهیلتی ہے دور دور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
کوزہء دل میں سما جاتی ہے جب ارض وسیع
نیم خوابی میں یہ وا آنکهوں پہ ہوتی ہے محیط
اور جب پوری طرح بیدار ہوتا ہے شعور
تب مجھے محسوس ہوتاہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
صبح صادق کی طرح صدیق تها جو وہ حسیں
دولتِ لوح و قلم کا جو امیں تها وہ امیں
جب قلم کی روشنی بنتے ہیں یہ القاب نور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
عرش سے تا فرش جب آتی ہے آواز درود
ہر طرف ہوتا ہے جب پاکیزہ کرنوں کا ورود
جب نظر آتا ہے ہر ذرہ مثال کوہ طور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
زعبدہ ما صوت میں جب گونجتی ہے برملا
المزمل، المدثر، المبشر کی صدا
اور جب قرآن کی آیات سے اٹهتا ہے نور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
کچھ نہیں ہے پاس میرے اک تصور کے سوا
یہ تصور بهی نہیں کچھ اک تخیل کے سوا
پهر بهی جب میرا تصور دیکهتا ہے کچھ ضرور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
جب فضا ہوتی ہے زلف عنبریں سے مشک بار
جب نگاہوں پر برستی ہیں سماوی آبشار
جب خیالوں میں ابهرتے ہیں لب و رخسار نور
تب مجهے محسوس ہوتا ہے کہ کیا ہوں گے حضور (2)
No comments:
Post a Comment