آپ کی نعتیں میں لکهہ لکهہ کر سناءوں آپ کو
کس طرح راضی کروں کیسے مناءوں آپ کو (2 )
آپ کو راضی نہ کر پایا تو مر جاءوں گا میں
چهوٹی چهوٹی کرچیاں بن کر بکھر جاءوں گا میں
زندگی کا اس طرح مجهہ کو مزا کیا آئے گا
دل سیاہی کے بهنور میں ڈوبتا رہ جائے گا
واسطہ دوں آپ کو میں آپ کے حسنین کا
یار غارثور کا صدیقہء کونین کا(2 )
آپ تو دشمن کی حق میں بهی دعا کرتے رہے
بے وفا لوگوں سے بهی ہر دم وفا کرتے رہے
آپ تو رحمت ہی رحمت ہیں جہانوں کے لئے
میرے جیسے بے عمل اور بے ٹهکانوں کے لئے
آپ کا یہ روٹھنا ارض و سما کا روٹھنا
عرش کا سارے جہانوں کے خدا کا روٹھنا
آپ کی نعتیں. ..............
آپ کی نظروں سے جو گرتا ہے مر جاتا ہے وہ
راکهہ بن کر اپنے قدموں میں بکھر جاتا ہے وہ
اس طرح تو آدمی خود آدمی رہتا نہیں
صاحب ایمان کیا انسان بهی رہتا نہیں
کیسے کیسے دشمنوں پہ رحم کها یا آپ نے
آگ سے کتنے ہی لوگوں کو بچایا آپ نے (2)
اپنے جوتوں اپنے سائے میں بٹها دیجے مجهے
آپ کا ناچیز خادم ہوں دعا دیجے مجهے
زندگی کی تیز لہروں میں نہ بہہ جاءوں کہیں
گرد بن کر راستے ہی میں نہ رہ جاءوں کہیں
آپ کو خاتون جنت اور علی کا واسطہ
آپ کو فاروق و عثمان غنی کا واسطہ
آپ کی نعتیں. ...............
زندگی کو اک بہت مشکل سفر درپیش ہے
ایک مشکل امتحاں بار دگر درپیش ہے
سوچ میں ڈوبا ہوا ہوں سوچ ہی میں قید ہوں
بے بسی گهیرے ہوئے ہے بے بسی میں قید ہوں
ٹوٹتے جاتے ہیں سارے آسرے جتنے بهی ہیں
بے اثر ہیں لوگ سب چهوٹے بڑے جتنے بهی ہیں(2)
کس قدر کتنا ضروری ہے سہارا آپ کا
میری قسمت ہی بدل دے گا اشارہ آپ کا
لوگ اکثر شاعر اصحاب کہتے ہیں مجهے
ان کی خاطر روز و شب بیتاب کہتے ہیں مجهے
بے عمل ہوں مغفرت کا اک سہارا ہے ضرور
آپ کا ہر صحابی جاں سے پیارا ہے حضور (2)
آپ کی نعتیں. ............
میں نے مختص کر لی اپنی چشم تر ان کے لئے
مضطرب رہتا ہوں میں شام و سحر ان کے لئے
میں نہ سرمد ہوں نہ مجنوں ہوں نہ میں منصور ہوں
ان کا شاعر اور ان کا بندہء مزدور ہوں
میری خواہش ہے کہ ان کی خوبیاں لکهتا رہوں
شوق سے میں آسماں کو آسماں لکهتا رہوں
ان کے صدقے آپ مجهہ پر مہربانی کیجئے
میرے حال زار پر آقا توجہ دیجئے
آپ سے رشتہ غلامی کا سدا قائم رہے
خواجگی اور بندگی کی یہ فضا قائم رہے
میرے سر پر مشکلوں کا آسماں گرنے کو ہے
ذرہء ناچیز پر کوہ گراں گرنے کو ہے
آپ کی نعتیں. ..........
گهپ اندھیرے میں کهڑا ہوں اے حرا کے آفتاب
پرزہ پرزہ ہو رہی ہے میری خوشیوں کی کتاب
میرے حق میں اپنے خالق سے دعا فرمائیے
اے میرے آقا کرم کی انتہا فرمائیے
دیکهنے میں تو مجهے بے آسرا کہتے ہیں لوگ
عہد ماضی کی کوئی بهولی صدا کہتے ہیں لوگ(2)
کس طرح روکوں میں اس طوفان اور سیلاب کو
ذہن سے کیسے نکالوں خوفناک اس خواب کو
میری اپنی سانس بهی اب تو میرے بس میں نہیں
تهک گئی ہے چلتے چلتے اب میری لوح جبیں
دیکهہ کر دشوار راہیں زندگی گهبرا گئی
میرے گهر تک آتے آتے روشنی گهبرا گئی (2)
سبز گنبد کی طرف اٹهتی ہیں نظریں بار بار
آپ کی رحمت کو دیتا ہے صدا یہ خاکسار
خالق ارض و سما سے اب دعا کیجئے حضور
مہرباں ہو جائیں مجهہ عاصی پہ اب رب غفور
میری ہمت سے زیادہ ہے پریشانی کا بوجھ
میں اٹها سکتا نہیں اپنے تن فانی کا بوجھ(2)
راہ پر چلتے ہوئے اب ڈگمگا جاتا ہوں میں
سانس لینے پر بهی اب تو لڑکھڑا جاتا ہوں میں
لب ہلا دیجے میری خاطر دعا کے واسطے
رحم فرما دیجئے مجهہ پر خدا کے واسطے
آپ کی نعتیں. ........
No comments:
Post a Comment